Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرے لب پر یہ کیوں بے ساختہ آج ان کا نام آیا

ماہر القادری

مرے لب پر یہ کیوں بے ساختہ آج ان کا نام آیا

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    مرے لب پر یہ کیوں بے ساختہ آج ان کا نام آیا

    رہ الفت میں پھر شاید کوئی ناز مقام آیا

    بہکتا لڑکھڑاتا کون یہ مستِ خرام آیا

    صراحی خود بخود جھکنے لگی، گردش میں جام آیا

    نگاہِ شوق سجدے کر وہ مائل ہیں نوازش پر

    نظر اٹھی، وہ شرمائے، سلام آیا پیام آیا

    نہ غمخواروں کا احساں ہے، نہ غیروں کی شکایت ہے

    وہی لے دے کہ اک دل تھا جو ہر موقع پہ کام آیا

    طلب کی راہ میں کتنی جگہ ٹھوکر لگی دل کو

    کہیں بیت الصنم آیا کہاں بیت الحرام آیا

    میں خود اپنے کو اے ماہرؔ مبارکباد دیتا ہوں

    مقامِ شکر ہے خود ان کی جانب سے پیام آیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے