دردِ الفت کو بہ ہر صورت چھپانا چاہیے
دردِ الفت کو بہ ہر صورت چھپانا چاہیے
زخم کھا کر بھی خوشی سے مسکرانا چاہیے
درد مندوں کو مصیبت سے چھڑانا چاہیے
آدمی کو آدمی کے کام آنا چاہیے
مسکرا کر ہر قدم آگے بڑھانا چاہیے
پیچ و خم سے راہ کے گھبرا نہ جانا چاہیے
غم کے طوفانوں میں کب سے لے رہا ہے کروٹیں
وہ سفینہ جس کو اب تک ڈوب جانا چاہیے
میری پیشانی ہو کیوں آلودۂ دیر و حرم
میرے سجدوں کو تمہارا آستانہ چاہیے
یہ تو اک پردہ ہے درد و غم چھپانے کے لیے
تم کو میری مسکراہٹ پر نہ جانا چاہیے
کون لا سکتا ہے تابِ جلوۂ دیدار دوست
اس لیے مجھ پر نوازش غائبانہ چاہیے
آج اشکِ خوں میں ہے ان کے تصور کی جھلک
اب تو میری شامِ غم کو جگمگانہ چاہیے
سیکڑوں مفہوم رکھتی ہے وہ چشمِ التفات
دیکھنے والوں کو دھوکے میں نہ آنا چاہیے
حضرتِ ماہرؔ یہ عشرت خانۂ بنگلور ہے
اس جگہ ہر گام پر دامن بچانا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.