تیرے ہی اشارے سے جہاں گرمِ سفر ہے
تیرے ہی اشارے سے جہاں گرمِ سفر ہے
زلفوں میں تیری شام ہے، ہونٹوں پہ سحر ہے
کچھ تجھ کو بھی او طالبِ دیدار خبر ہے
نظریں ہی تجلی ہیں، تجلی ہی نظر ہے
دنیا نے یہ سمجھا کہ توجہ کی نظر ہے
کیا بیت گئی دل پہ یہ دل ہی کو خبر ہے
ڈرتا ہوں کہیں شکوۂ بیداد نہ بن جائے
وہ نیم شی آہ جو محرومِ اثر ہے
تیرے لیے بیتاب ہیں دنیا کی نگاہیں
اے جلوۂ خورشیدِ جہاں تاب کدھر ہے
مدت ہوئی وہ کر بھی چکے پرسشِ بیمار
اور دیدۂ بیمار ابھی جانبِ در ہے
بجلی کبھی چمکی، کبھی گلچیں نظر آیا
جب تک میں نشیمن میں ہوں سو طرح کا ڈر ہے
آنکھوں پہ بھروسا نہ کریں دیکھنے والے
وہ جلوہ بہ ہر لحظہ بہ اندازِ دگر ہے
ماہرؔ نہ وہ محفل نہ وہ جلوے نہ مدارات
مدت ہوئی خالی مری آغوشِ نظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.