Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تیرے ہی اشارے سے جہاں گرمِ سفر ہے

ماہر القادری

تیرے ہی اشارے سے جہاں گرمِ سفر ہے

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    تیرے ہی اشارے سے جہاں گرمِ سفر ہے

    زلفوں میں تیری شام ہے، ہونٹوں پہ سحر ہے

    کچھ تجھ کو بھی او طالبِ دیدار خبر ہے

    نظریں ہی تجلی ہیں، تجلی ہی نظر ہے

    دنیا نے یہ سمجھا کہ توجہ کی نظر ہے

    کیا بیت گئی دل پہ یہ دل ہی کو خبر ہے

    ڈرتا ہوں کہیں شکوۂ بیداد نہ بن جائے

    وہ نیم شی آہ جو محرومِ اثر ہے

    تیرے لیے بیتاب ہیں دنیا کی نگاہیں

    اے جلوۂ خورشیدِ جہاں تاب کدھر ہے

    مدت ہوئی وہ کر بھی چکے پرسشِ بیمار

    اور دیدۂ بیمار ابھی جانبِ در ہے

    بجلی کبھی چمکی، کبھی گلچیں نظر آیا

    جب تک میں نشیمن میں ہوں سو طرح کا ڈر ہے

    آنکھوں پہ بھروسا نہ کریں دیکھنے والے

    وہ جلوہ بہ ہر لحظہ بہ اندازِ دگر ہے

    ماہرؔ نہ وہ محفل نہ وہ جلوے نہ مدارات

    مدت ہوئی خالی مری آغوشِ نظر ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے