ہر ذرہ دل بن جاتا ہے ہر چیز نظر ہو جاتی ہے
ہر ذرہ دل بن جاتا ہے ہر چیز نظر ہو جاتی ہے
جس سمت وہ نظریں اٹھتی ہیں، کونین ادھر ہو جاتی ہے
فرصت کا بھیناک سناٹا ہر سانس میں اک طوفاں غم کا
میں شکر کے سجدے کرتا ہوں جب رات بسر ہو جاتی ہے
او دیکھنے والے! اس درجہ گستاخ نہ بن بے باک نہ ہو
اس طرح لطافت جلووں کی مجروحِ نظر ہو جاتی ہے
مانا کہ تغافل کہ ہاتھوں، پامال بھی ہوں مایوس بھی ہوں
وہ میرے لیے زحمت نہ کریں یوں بھی تو گزر ہو جاتی ہے
تنہائی کے نازک لمحوں میں کچھ تم ہی ستارو! بات کرو!
تم نے تو وہ شب دیکھی ہوگی جس شب کی سحر ہو جاتی ہے
ہر سانس میں ہچکی کا آنا، ہر اشک میں ان کا افسانہ
کیا دل کے دھڑکنے کی ماہرؔ ان کو بھی خبر ہو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.