کچھ کفر نے فتنے پھیلائے کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
کچھ کفر نے فتنے پھیلائے کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
سینوں میں عداوت جاگ اٹھی انسان سے انساں ٹکرائے
پامال کیا برباد کیا کمزور کو طاقت والوں نے
جب ظلم و ستم حد سے گزرے تشریف محمدؐ لے آئے
رحمت کی گھٹائیں لہرائیں دنیا کی امیدیں بر آئیں
اکرام و عطا کی بارش کی اخلاق کے موتی برسائے
تہذیب کی شمعیں روشن کیں اونٹوں کے چرانے والوں نے
کانٹوں کو گلوں کی قسمت دی ذروں کے مقدر چمکائے
کچھ کیف دیا کچھ ہوشیاری کچھ سوز دیا کچھ ساز دیا
مے خانۂ علم و عرفاں میں توحید کے ساغر چھلکائے
ہر چیز کو رعنائی دے کر دنیا کو حیات نو بخشی
صبحوں کے بھی چہروں کو دھویا راتوں کے بھی گیسو سلجھائے
اللہ سے رشتے کو جوڑا باطل کے طلسموں کو توڑا
خود وقت کے دھارے کو موڑا طوفاں میں سفینے تیرائے
مکہ کی زمیں اور عرش کہاں دم بھر میں یہاں پل بھر میں وہاں
پتھر کو عطا گویائی کی اور چاند کے ٹکڑے فرمائے
مظلوموں کی فریاد سنی مجبوروں کی غم خواری کی
زخموں پہ خنک مرہم رکھے بے چپن دلوں کے کام آئے
عورت کو حیا کی چادر دی غیرت کا غازہ بھی بخشا
شیشوں میں نزاکت پیدا کی کردار کے جوہر چمکائے
توحید کا دھارا رک نہ سکا اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجلائے شیطاں نے ہزاروں بل کھائے
اے نام محمد صل علیٰ ماہرؔ کے لیے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.