Font by Mehr Nastaliq Web

میں معتقد ہوں عشق_خوش_عندلیب کا

کرامت علی شہیدیؔ

میں معتقد ہوں عشق_خوش_عندلیب کا

کرامت علی شہیدیؔ

MORE BYکرامت علی شہیدیؔ

    میں معتقد ہوں عشق خوش عندلیب کا

    کہتے ہیں گل عرق ہے خدا کے حبیب کا

    کب سنبل بہشت معطر کرے دماغ

    گر پہنچے نفع اس کے نہ گیسو کی طیب کا

    دے عقل کل کو طفل‌ دبستاں جہاں سبق

    اس مدرسہ میں تجھ کو لقب ہے ادیب کا

    گردوں پہ عشرت شب معراج کا نشاں

    اب تک حنا میں ہاتھ ہے کف الخضیب کا

    آواز مانجھتے رہے داؤد عمر بھر

    اس آرزو میں کام لے اس سے نقیب کا

    فرخندہ بخت ہے وہ جو امت میں ہے تری

    ارماں پیمبروں کو رہا اس نصیب کا

    کہیے ہدایت اس کو خدا سے ملا دیا

    رستہ دکھا دیا ہمیں ایسا قریب کا

    دنیا میں نام کو نہ رہا کفر کا مرض

    دھو دھو کے پاؤں پیجیے ایسے طبیب کا

    صدقہ حسن حسین کا اس وقت یا رسول

    ہونا شفیع اپنے شہیدیؔ غریب کا

    مأخذ :
    • کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 41)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے