جو ایک نظر ادھر بے_نیاز ہو جائے
جو ایک نظر ادھر بے نیاز ہو جائے
تیرے غلام کو قسمت پہ ناز ہو جائے
تجھے پسند جو رنگ مجاز ہو جائے
تو خود مجاز حقیقت نواز ہو جائے
تو جس پہ ڈال دے اپنے کرم کا اک پرتو
طلب بے غیر کے وہ بے نیاز ہو جائے
جہاں پہ شمس و قمر اپنا سر جھکاتے ہیں
وہیں نگوں میں جبین نیاز ہو جائے
اس انتظار میں رہتا ہے دل کا آئینہ
مکیں تجلی آئینہ ساز ہو جائے
نماز حق میری وہ نماز ہے کیفیؔ
تیرے قدم پہ جو سر ہو نماز ہو جائے
- کتاب : سلسلہ وارثیہ کے مخصوص شعراء کرام (Pg. 110)
- Author : ڈاکٹر کبیر الدین وارثی
- مطبع : ارم پنٹرس، دریاپور، پٹنہ (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.