نور ہی نور ہے تا عرش بریں آج کی رات
نور ہی نور ہے تا عرش بریں آج کی رات
راستہ تکتے ہیں جبریل امیں آج کی رات
ہیں وہی پھول وہی روز کے ماہ و انجم
جانے کیوں لگتی ہے ہر چیز حسیں آج کی رات
بن کے گہوارۂ مطلوب دو عالم یہ زمیں!
بڑھ گئی چاند ستاروں سے کہیں آج کی رات
دیکھ کر عرش پہ محبوب خدا کی آمد
رُک گئی گردشِ افلاک و زمیں آج کی رات
ایک لمحہ میں سفر اور زمیں سے تا عرش
ایک انسان ہوا سدرہ نشیں آج کی رات
جذبۂ عشق کی وارفتگیٔ شوق نہ پوچھ!
اپنی ہستی کا بھی احساس نہیں آج کی رات
قابلِ فخر ہے یہ رات کہ اک ابنِ بشر
بن گیا راز الٰہی کا امیں آج کی رات
مذہب و قوم سے محدود نہیں فیض رسول
جھک گئی سارے زمانے کی جبیں آج کی رات
تھی جہاں بارش انوار زمیں سے تا عرش
کاش ہوتا دلِ ناداں بھی وہیں آج کی رات
موجؔ طوفانِ عقیدت کا کرشمہ یہ ہے
کشتیٔ دل بھی ہے ساحل کے قریں آج کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.