کیا کہے گا دل ناداں تجھے سودا کیا ہے
کیا کہے گا دل ناداں تجھے سودا کیا ہے
وہ اگر پوچھ لیں تجھ سے کہ تمنا کیا ہے
کون اندازہ کرے وسعت نظارہ کا
میری بے تاب نظر نے ابھی دیکھا کیا ہے
دل کشی پھولوں میں تاروں میں بہاروں میں نہیں
ماسوا آپ کے اس دہر میں اچھا کیا ہے
آسمانوں سے اترتے ہیں فرشتے رقصاں
روح کے ساز میں آخر کوئی نغمہ کیا ہے
آپ کے غم کو خدا دل میں سلامت رکھے
آپ کا غم ہو تو اندیشہ دنیا کیا ہے
کچھ نہیں جانتے ہم تیری طلب میں گم ہیں
حشر امروز ہے کیا محشر فردا کیا ہے
نہ تصور میں یہ قدرت نہ تخیل میں یہ تاب
کیا کہیں چہرہ پُرنور کا نقشہ کیا ہے
اک ترنمؔ ہی نہیں جلوہ حیرت کا اسیر
ہر کوئی سوچ رہا ہے ترا جلوہ کیا ہے
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 237)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.