Font by Mehr Nastaliq Web

کیا کہے گا دل ناداں تجھے سودا کیا ہے

غلام محمد ترنمؔ

کیا کہے گا دل ناداں تجھے سودا کیا ہے

غلام محمد ترنمؔ

MORE BYغلام محمد ترنمؔ

    کیا کہے گا دل ناداں تجھے سودا کیا ہے

    وہ اگر پوچھ لیں تجھ سے کہ تمنا کیا ہے

    کون اندازہ کرے وسعت نظارہ کا

    میری بے تاب نظر نے ابھی دیکھا کیا ہے

    دل کشی پھولوں میں تاروں میں بہاروں میں نہیں

    ماسوا آپ کے اس دہر میں اچھا کیا ہے

    آسمانوں سے اترتے ہیں فرشتے رقصاں

    روح کے ساز میں آخر کوئی نغمہ کیا ہے

    آپ کے غم کو خدا دل میں سلامت رکھے

    آپ کا غم ہو تو اندیشہ دنیا کیا ہے

    کچھ نہیں جانتے ہم تیری طلب میں گم ہیں

    حشر امروز ہے کیا محشر فردا کیا ہے

    نہ تصور میں یہ قدرت نہ تخیل میں یہ تاب

    کیا کہیں چہرہ پُرنور کا نقشہ کیا ہے

    اک ترنمؔ ہی نہیں جلوہ حیرت کا اسیر

    ہر کوئی سوچ رہا ہے ترا جلوہ کیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 237)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے