توآرے ساجن گلے لگا لے کبھی تو دیکھوں جمال تیرا
توآرے ساجن گلے لگا لے کبھی تو دیکھوں جمال تیرا
ہے سب سے بڑھ کر جو مجھ پہ پیاری یہ بے نیازی خیال تیرا
تمہاری فرقت سے ہو رہا ہے جو حال دل کا کسے سناؤں
کبھی نہ پوچھا کرم سے اپنے جو کیا ہے دِل کا یہ حال تیرا
تمام ہستی خودی کا کھٹکا جو وہم دوری کا تھا جو باطل
سمایا پتلے میں خاک کے ہے جلال تیرا جمال تیرا
سوائے تیرے نہیں ہے کوئی جو نحن اقرب کو خوب سوچا
تو ہی ہے ظاہر تو ہی ہے باطن عجب ہے اس میں کمال تیرا
اٹھے نہ جب تک حجاب اپنا مٹے نہ زنگِ دوئی کی چھائی
نظرمیں کیوں کر بھلا سمائے وہ جلوہ حسن و جمال تیرا
کہ جس نے مطلق وجود دیکھا تو ایک آدم رسول مولیٰ
کہاں ہے پھر ما و تو کی باقی یہی ہے قرب و وصال تیرا
غریب میراںؔ شاہ تیرا عاشق میں تیری نازو ادا کے قرباں
جو سر پہ سایہ ہو پیر چشتی تو کیا ہے ملنا محال تیرا
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 01)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.