مرے وجود کو اتنا تو معتبر کر دے
مرے وجود کو اتنا تو معتبر کر دے
ثنا سے اپنی مری سانسیں تر بہ تر کر دے
سخنوری کو مری ایسا کارگر کر دے
ترا حبیب مری سمت بھی نظر کر دے
ترے فقیروں کی آنکھوں میں جن کا مسکن ہے
انہی اجالوں کو تو میرا ہم سفر کر دے
مرے گناہوں پہ مجھ کو خدایا اتنا رلا
مرے ہی اشکوں سے دامن کو میرے تر کر دے
خدا ہے تو تری قدرت سے کچھ بعید نہیں
کہ مجھ سے ذرۂ ناچیز کو گہر کر دے
سیاہ شب کو جمال قمر دیا کہ نہیں
مرے بھی قلب میں اک نور جلوہ گر کر دے
سیاہیوں سے لکھی ہے تری ثنائے جمیل
تو پھیکی پھیکی سیاہی کو آب زر کر دے
سگ مدینہ غلام حسین خاک نجف
انہی حوالوں سے محشر میں مشتہر کر دے
نفس نفس میں سکون حیات کر دے عطا
قدم قدم مری آسان رہگزر کر دے
خدایا تو ہی تو کایا پلٹنے والا ہے
وہ لطف خاص تو میرے بھی حال پر کر دے
- کتاب : Jalwa-e-Gul Lafz-ba-Lafz (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.