اک ذرا دیکھیے کیفیت معراج سخن
اک ذرا دیکھیے کیفیت معراج سخن
ہاتھ میں جام نہ مل شیشہ مہ زیر بغل
گرتے پڑتے ہوئے مستانہ کہاں رکھا پاؤں
کہ تصور بھی وہاں جا نہ سکے سر کے بل
یعنی اس نور کے میدان میں پہنچا کہ جہاں
خرمن برق تجلی کا لقب ہے بادل
تار باراں مسلسل ہے ملائک کا درود
پے تسبیح خداوند جہان غز و جل
کہیں طوبیٰ کہیں کوثر کہیں فردوس بریں
کہیں بہتی ہوئی نہر لبن و نہر حل
کہیں جبرئل حکومت پہ کہیں اسرافیل
کہیں رضوان کا کہیں ساقی کوثر کا عمل
کنز مخفی کے کسی سمت نہاں تہ خانے
اک مظہر قدر کے عیاں شیش محل
نہ کوئی اس کا مشابہ ہے نہ ہمسر نہ نظیرؔ
نہ کوئی اس کا مماثل نہ مقابل نہ بدل
اوج رفعت کا قمر نخل دوعالم کا ثمر
بحر وحدت کا گہر چشمہ کثرت کا کنول
رفع سونے کا نہ تھا وحدت و کثرت کا خلاف
میم احمد نے کیا آ کے یہ قصہ فیصل
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 49)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.