Font by Mehr Nastaliq Web

اک ذرا دیکھیے کیفیت معراج سخن

محسن کاکوروی

اک ذرا دیکھیے کیفیت معراج سخن

محسن کاکوروی

MORE BYمحسن کاکوروی

    اک ذرا دیکھیے کیفیت معراج سخن

    ہاتھ میں جام نہ مل شیشہ مہ زیر بغل

    گرتے پڑتے ہوئے مستانہ کہاں رکھا پاؤں

    کہ تصور بھی وہاں جا نہ سکے سر کے بل

    یعنی اس نور کے میدان میں پہنچا کہ جہاں

    خرمن برق تجلی کا لقب ہے بادل

    تار باراں مسلسل ہے ملائک کا درود

    پے تسبیح خداوند جہان غز و جل

    کہیں طوبیٰ کہیں کوثر کہیں فردوس بریں

    کہیں بہتی ہوئی نہر لبن و نہر حل

    کہیں جبرئل حکومت پہ کہیں اسرافیل

    کہیں رضوان کا کہیں ساقی کوثر کا عمل

    کنز مخفی کے کسی سمت نہاں تہ خانے

    اک مظہر قدر کے عیاں شیش محل

    نہ کوئی اس کا مشابہ ہے نہ ہمسر نہ نظیرؔ

    نہ کوئی اس کا مماثل نہ مقابل نہ بدل

    اوج رفعت کا قمر نخل دوعالم کا ثمر

    بحر وحدت کا گہر چشمہ کثرت کا کنول

    رفع سونے کا نہ تھا وحدت و کثرت کا خلاف

    میم احمد نے کیا آ کے یہ قصہ فیصل

    مأخذ :
    • کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے