ہے بے رنگی کے آئینہ میں نقشہ شکل انساں کا
ہے بے رنگی کے آئینہ میں نقشہ شکل انساں کا
تعالیٰ شانہ یہ روپ ہے کس حس پنہاں کا
توارد شکل حوروں میں سہی مضمون قرآں کا
مگر اللہ رے مطلع ناظم قدرت کے دیواں کا
مورخ اگلے وفتوں کا ہے عشق اس سے کوئی پوچھے
کہ حق کے بعد ازل میں نور تھا کس روئے تاباں کا
کہوں ایمان کی سو بار اٹھا لوں سر پہ قرآں کو
کوئی ثانی نہ یزداں کا نہ اس محبوب یزداں کا
وہ ہم صورت ہے معنی پرور عالم کی رحمت کا
وہ ہم معنیٰ ہے صورت آفریں کے لطف و احساں کا
خمیدہ نخل اعجاز اس کے اثمار خوارق سے
رسیدہ میوہ اس کی تربیت سے زہد و عرفاں کا
بتوں کو مثل مردا سنگ پیسادست قدرت نے
بنایا اپنے ہاتھوں سے جو مرہم زخم ایماں کا
لقب امی و مثل لوح محفوظ اس کے سینے میں
بھرا علم والین و آخریں پیدا و پنہاں کا
حمایت اہل عالم کی اشارہ عین رحمت کا
شفاعت عاصیوں کی اک کرشمہ چشم احساں کا
خود سے بعد جو پہلے الف کو نون ایماں سے
خدا سے قرب جو پچھلے الف سے نور ایماں کا
خدا جانے حبیب کبریا جانے کہ کیا گزری
ہوا جب سامنا عشق آفریں کے روئے تاباں کا
- کتاب : نعت کے چند شعرائے معتقدین (Pg. 73)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.