سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کے لیے
سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کے لیے
زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کے لیے
زمیں بنائی گئی کس کے آستاں کے لیے
کہ لا مکاں بھی اٹھا سر و قد مکاں کے لیے
ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے
ملا زمین کو رتبہ ترے زماں کے لیے
کمال اپنا دیا تیرے بدر عارض کو
کلام اپنا اتارا تری زباں کے لیے
نبی ہے نار ترے دشمنوں کے جلنے کو
بہشت وقف ترے عیش جاوداں کے لیے
تھی خوش نصیبی عرش بریں شب معراج
کہ اپنے سر پہ قدم شاہ مرسلاں کے لیے
نہ دی کبھی ترے عارض کو مہر سے تشبیہ
رہا یہ داغ قیامت تک آسماں کے لیے
عجب نہیں جو کہے تیرے فرش کو کوئی عرش
کہ لا مکاں کا شرف ہے ترے مکاں کے لیے
خدا کے سامنے محسنؔ پڑھوں گا وصف نبی
سجے ہیں جھاڑ یہ باتوں کے لا مکاں کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.