Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بندے کو عاجزی کی صفت بھی دیا ہے تو

معین راہی

بندے کو عاجزی کی صفت بھی دیا ہے تو

معین راہی

بندے کو عاجزی کی صفت بھی دیا ہے تو

پھر اس کی عاجزی سے بہت خوش ہوا ہے تو

پایا تجھے ہی میں نے جہاں تک نظر گئی

گویا مری تلاش کی ہر انتہا ہے تو

لات و منات جیسے سبھی ہوگئے فنا

ہر ایک کو فنا ہے بقا ہی بقا ہے تو

ممکن نہیں کہ دل میں اندھیروں کا ہو گزر

جب دل کی انجمن ہی میں جلوہ نما ہے تو

پتھر میں جی رہا ہے کوئی تیری شان ہے

پتھر سے مل رہی ہے غذا دے رہا ہے تو

اس بندۂ حقیر کی فکرِ رسا ہی کیا

ہر ایک فکر و فن کی حدوں سے سوا ہے تو

راہیؔ کی جستجو تو فقط ہے تری خوشی

الفت کے راستے میں مرا رہنما ہے تو

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے