Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر سمت تجلی لہرائی ہر ذرہ بقعۂ نور ہوا

مبارک مونگیری

ہر سمت تجلی لہرائی ہر ذرہ بقعۂ نور ہوا

مبارک مونگیری

MORE BYمبارک مونگیری

    ہر سمت تجلی لہرائی ہر ذرہ بقعۂ نور ہوا

    فاراں کی مقدس چوٹی سے یہ کس کا نور ظہور ہوا

    توحیدِ ازل کی چھوٹ پڑی اک عالم بقعۂ نور ہوا

    انوارِ نبی کی بارش سے ہر گوشۂ دل معمور ہوا

    یہ شانِ رسالت کیا کہنا، یہ طرزِ حکومت کیا کہنا

    جو کچھ بھی کہا منشور ہوا، جو کچھ بھی کیا دستور ہوا

    سرکار کی وہ آمد تھی یا توحید کی جلوہ فرمائی

    جب شرک بڑھانا بود ہوا جب کفر بڑھا کافور ہوا

    سرکار کی ہر خواہش سے مقصود رضائے ربانی

    دی آپ نے جس کی منظوری اللہ کو وہ منظور ہوا

    جو آپ کے در کا سائل تھا کیا پوچھنا اس کی عظمت کا

    شاہوں کا وہ شاہ بنا، خاقان ہوا، فغفور ہوا

    اللہ غنی وہ ہستی جو پیغامبرِ آزادی تھی

    وہ شعبِ ابی طالب میں خود پابند ہوا محصور ہوا

    ستار بنا غفار بنا، کونین کا کل مختار بنا

    ایک ایک صفاتِ باری کے وہ جلووں میں مستور ہوا

    اے رحمتِ عالم حد بھی ہے کچھ تیری وسعتِ رحمت کی

    اپنوں پہ کرم کا ذکر ہی کیا غیروں کے لیے رنجور ہوا

    جبار شفاعت سے ان کی مجبورِ کرم ہو جاتا ہے

    غفار سے جب کی عرض کرم ہر عاصی وہیں مغفور ہوا

    اس شان کرم پر طائف میں قدرت پہ بھی سکتہ طاری تھا

    ہونٹوں سے دعائیں جاری تھی زخموں سے بدن تھا گور ہوا

    فیضانِ کرم سے ان کے مبارکؔ کون نہیں سیراب یہاں

    شبلی و جنید و سرمد کیا ہر شخص یہاں منصور ہوا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے