ہر سمت تجلی لہرائی ہر ذرہ بقعۂ نور ہوا
ہر سمت تجلی لہرائی ہر ذرہ بقعۂ نور ہوا
فاراں کی مقدس چوٹی سے یہ کس کا نور ظہور ہوا
توحیدِ ازل کی چھوٹ پڑی اک عالم بقعۂ نور ہوا
انوارِ نبی کی بارش سے ہر گوشۂ دل معمور ہوا
یہ شانِ رسالت کیا کہنا، یہ طرزِ حکومت کیا کہنا
جو کچھ بھی کہا منشور ہوا، جو کچھ بھی کیا دستور ہوا
سرکار کی وہ آمد تھی یا توحید کی جلوہ فرمائی
جب شرک بڑھانا بود ہوا جب کفر بڑھا کافور ہوا
سرکار کی ہر خواہش سے مقصود رضائے ربانی
دی آپ نے جس کی منظوری اللہ کو وہ منظور ہوا
جو آپ کے در کا سائل تھا کیا پوچھنا اس کی عظمت کا
شاہوں کا وہ شاہ بنا، خاقان ہوا، فغفور ہوا
اللہ غنی وہ ہستی جو پیغامبرِ آزادی تھی
وہ شعبِ ابی طالب میں خود پابند ہوا محصور ہوا
ستار بنا غفار بنا، کونین کا کل مختار بنا
ایک ایک صفاتِ باری کے وہ جلووں میں مستور ہوا
اے رحمتِ عالم حد بھی ہے کچھ تیری وسعتِ رحمت کی
اپنوں پہ کرم کا ذکر ہی کیا غیروں کے لیے رنجور ہوا
جبار شفاعت سے ان کی مجبورِ کرم ہو جاتا ہے
غفار سے جب کی عرض کرم ہر عاصی وہیں مغفور ہوا
اس شان کرم پر طائف میں قدرت پہ بھی سکتہ طاری تھا
ہونٹوں سے دعائیں جاری تھی زخموں سے بدن تھا گور ہوا
فیضانِ کرم سے ان کے مبارکؔ کون نہیں سیراب یہاں
شبلی و جنید و سرمد کیا ہر شخص یہاں منصور ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.