ہم ایسے محوِ عشقِ روئے صابر ہوتے جاتے ہیں
ہم ایسے محوِ عشقِ روئے صابر ہوتے جاتے ہیں
منشی عبدالقادر بھڑوچی
MORE BYمنشی عبدالقادر بھڑوچی
دلچسپ معلومات
منقبت در شان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر،اتراکھنڈ)
ہم ایسے محوِ عشقِ روئے صابر ہوتے جاتے ہیں
نثارِ قامتِ دلجوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
لبھائے لیتی ہے دل کو ادائے شانِ محبوبی
کرشمے کیا کوئی جادوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
تڑپنے لوٹنے پر اپنے سو سو بار ہیں صدقے
کہ ہم بھی کشتہ ابروئے صابر ہوتے جاتے ہیں
تعجب تو یہ ہے دنیا میں جوحو روں کے ہیں عاشق
ہوا خواہانِ باغِ کوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
جسے کعبہ سمجھتے ہیں اسے قبلہ سمجھتے ہیں
خدا کے بندے اب یوں سوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
ہمارے دل کے داغوں سے بھی اک خوشبو نکلتی ہے
عجب گل ہیں کہ کھل کر خوئےصابر ہوتے جاتے ہیں
انہیں کا نیک طالع نیک اختر نیکیوں میں ہے
وہی ہیں نیک جو نیکوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
قرینے خوب ہیں یہ بزمِ خاصانِ الہی کے
جو ہم پہلوہیں ہم پہلوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
کہیں سب کیوں نہ اے اعجازؔ چشتی صابری مجھ کو
مرے دل پر بھی اب قابوئے صابر ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.