مدینے اور مکے میں ازل کی تابناکی ہے
مدینے اور مکے میں ازل کی تابناکی ہے
خدائی میں خدا کی بادشاہی مصطفیٰ کی ہے
خدا کے پاس وہ توقیر شاہِ انبیا کی ہے
انہی سے ابتدا کی تھی انہی پر انتہا کی ہے
نمازِ عشق ان کے آستانے پر ادا کی ہے
دلِ بیتاب تو کیا جانے کہ کیا صورت دعا کی ہے
نہ پھیریں گے کبھی وہ ہاتھ خالی ہے یقیں یوں بھی
جو اہلِ جود ہیں عادت انہیں بذل و عطا کی ہے
رموزِ دین و دنیا آپ جانیں یا خدا جانے
نبی کا جو بھی منشا ہے وہی مرضی خدا کی ہے
قبولیت خود آگے بڑھ کے استقبال کو آئی
محمد مصطفیٰ کے نام سے جب بھی دعا کی ہے
رہے محروم رہ جانے سے دربارِ نبی میں ہم
قضا کا کام تھا افسوس اس نے یہ خطا کی ہے
یہ وہ گہوارہ جنبانی ہے جو سونے نہیں دیتی
ہمارے دل کی ہر دھڑکن ترے اندازِ پا کی ہے
مرا دستِ گدائی دین ہے ان کی سخاوت کی
مسلسل التجاؤں میں خوشی حاجت روا کی ہے
سنائی نعت جب میں نے یہ دربار رسالت میں
سرِ عرشِ بریں اک دھوم صاحبؔ مرحبا کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.