آتی ہے شہادت در و دیوار حرم سے
ہم صاحب اقدار ہوئے تیرے ہی دم سے
تو بنت محمد ہی نہیں لحمک لحمی
لپٹا ہوا اسلام ہے زہرا کے قدم سے
شبیر نے آواز جو دی حر نے کہا یہ
جاں اپنی بھی دے دوں یہی اچھا ہے قسم سے
ہے بنت محمد کی سخاوت کا یہ عالم
مایوس نہیں لوٹا کوئی باب کرم سے
نسبت نے کیا آپ کی ہر شئے سے بیگانہ
در آپ کا خوشتر ہے مجھے باغ ارم سے
وہ فاطمہ زہرا جنہیں نسبت ہے علی سے
یہ حکم خدا ہے جو مقدر تھا عدم سے
ہے کفر کی ظلمت میں تیرا ذکر تجلی
انوار برستے ہیں ترے نقش قدم سے
زہرا کا عجب حال تھا سرکار کے غم میں
خوں گرتے ہیں قرطاس پہ لکھتا ہوں قلم سے
کہہ دوں گا نصرؔ فاطمہ ہیں مرکز الفت
پوچھے گا خدا حشر کی سختی میں جو ہم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.