Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہاں محمد وہاں محمد ادھر محمد ادھر محمد

نصیر سراجی

یہاں محمد وہاں محمد ادھر محمد ادھر محمد

نصیر سراجی

MORE BYنصیر سراجی

    یہاں محمد وہاں محمد ادھر محمد ادھر محمد

    جہاں بھی دیکھا نگاہ دل نے وہیں پہ آئے نظر محمد

    اگر محبت سے کر دیں اپنی نگاہ معجز اثر محمد

    خزاں کو رنگ بہار دے دیں خذف کو کر دیں گہر محمد

    بشر یقیناً ہیں لیکن ایسے ہیں عالی منصب بشر محمد

    زمین پر ہیں اور آسماں کی سنا رہے ہیں خبر محمد

    ادب سے پلکیں بچھا رہی تھیں تمام رستے میں کہکشائیں

    فضائے مریخ و مشتری میں ہوئے جو گرم سفر محمدؐ

    نہ ان سے پوشیدہ عہد ماضی نہ دور مستقبل ان سے پنہاں

    کھڑے ہیں نگران وقت بن کر فصیل ایام پر محمد

    جو در پئے قتل تھے مسلسل انہیں بھی جاں کی امان بخشی

    لہو کے پیاسے حریف پر بھی ہیں مہرباں کس قدر محمد

    مرے یہ بے رنگ و نور مصرعے حقیقتاً کچھ نہیں ہیں لیکن

    بنیں یہی زندگی کی پونجی قبول کر لیں اگر محمد

    ڈبو دیں انگشت پاک اپنی تو کر دیں پانی کو آب کوثر

    قدم سے خاک زمیں کو چھوکر بنا دیں اکسیر اثر محمد

    کوئی بھی موسم ہو شاخ لب سے دعاؤں کے پھول جھڑ رہے ہیں

    کریم ہیں کس قدر محمد رحیم ہیں کس قدر محمد

    درود و کلمہ زبان پر ہوں سکون کی کیفیت ہو دل میں

    ڈرائے جب جانکنی کی ساعت ہوں میرے پیش نظر محمد

    کسی زمانے کے بیکسوں پر کبھی نہ ہجرت کی راہ کھلتی

    دیر مکہ سے سوئے یثرب اگر نہ کرتے سفر محمد

    جدھر سے ہوتا گزر نبی کا تمام رستہ مہکنے لگتا

    اسی سے اصحاب جان جاتے گئے ہیں آخر کدھر محمد

    امید کیا یہ یقیں ہے مجھ کو کہ حشر کے دن نہ ہوگی خواری

    نہ جائیں گے جنت بریں میں نصیرؔ کو چھوڑ کر محمدؐ

    ملائکہ جن کے در پہ آکر سلامیوں کے بکھیریں گوہر

    خدا بھی جن پر درود بھیجے ہیں وہ مثالی بشر محمد

    ہر اک زمانے میں رہنمائی کرے گی روشن حیات جس کی

    نصیرؔ تاریخ وقت میں ہیں وہ منفرد راہ بر محمد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے