Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چشم_عالم نے حسیں کوئی نہ دیکھا ایسا

نصیر سراجی

چشم_عالم نے حسیں کوئی نہ دیکھا ایسا

نصیر سراجی

MORE BYنصیر سراجی

    چشم عالم نے حسیں کوئی نہ دیکھا ایسا

    رب نے پیدا کیا حضرت کا سراپا ایسا

    پست آتے ہیں نظر سر و قدان عالم

    معتدل طول میں بھی ہے قد بالا ایسا

    مظہر جلوہ اللہ جمیل کہیے

    میرے سرکار کا ہے حسن دل آرا ایسا

    وہ ملاحت کہ ہو یوسف کی صباحت صدقے

    چشم جبریل بھی قربان ہو بشرہ ایسا

    تاکہ برپا نہ ہو پھر عالم دکًّا صعقا

    حسن مطلق پہ ملاحت کا ہے پردہ ایسا

    تاج اکملت لکم کا ہے اسی کو زیبا

    سب سروں میں ہے سر سید والا ایسا

    گیسو ایسے کہ لگیں لکۂ ابر رحمت

    راہ جنت کی کھلے مانگ کا نقشہ ایسا

    جس سے سرگوشی کرے خامۂ قدرت کی صریر

    گوش اقدس میں سماعت کا ہے پردہ ایسا

    قاب قوسین کا طغرہ بنیں ابرو ایسے

    فضل معراج کا سہرا سجے ماتھا ایسا

    سر مژگاں ہے جھلک جلوۂ ما یغشیٰ کی

    رب کا دیدار کرے دیدۂ بینا ایسا

    بینی پاک کی تمثیل جو کر پائے بیاں

    حیطۂ فکر میں کوئی نہیں فقرہ ایسا

    جیسے آغوش شب قدر میں قرآن مبیں

    ریش پر نور کے حلقہ میں ہے چہرہ ایسا

    جس طرح عارض گل پر ہو شعاع خورشید

    خد پر نور پہ ہے نور کا بکہ ایسا

    جس سے سیراب ہیں حکمت کے ادارے سارے

    دہن پاک معارف کا ہے دریا ایسا

    جس سے اللہ کرے بات زباں ہے ایسی

    جس میں قرآن تکلم کرے خطبہ ایسا

    شاخ حکمت پہ چٹکتے ہوئے غنچے جیسے

    ایسا اسلوب سخن ہے لب و لہجہ ایسا

    کہکشاں سورۂ یٰس پڑھے دنداں ایسے

    وحی ربانی ہے زیبا لب زیبا ایسا

    رنگ رخ دیکھ کے مہتاب بھی سجدہ میں گرے

    موج کوثر اٹھے نقشہ ہے ذقن کا ایسا

    سامنے اس کے ہے خم گردن ایام و دہور

    گردن سرور عالم کا ہے رتبہ ایسا

    بازو ایسے جنہیں اسلام کی قوت کہیے

    دونوں عالم کو سنبھالے سر شانہ ایسا

    دیکھتے ہی جسے کلمہ پڑھے سلمان کا دل

    طلعت مہر نبوت کا ہے جلوہ ایسا

    پشت ایسی کہ ہے تائید وضعنا وزرک

    مہر نشرح لک صدرک کی ہے سینہ ایسا

    جس کی بیعت کو خدا خود کہے اپنی بیعت

    ہے یداللہ صفت دست معلیٰ ایسا

    انگلیاں دیکھ کے ہوں عشرہ لطائف ذاکر

    مہ کامل کو کرے شق ہے اشارہ ایسا

    جیسے انوار کے جھرمٹ میں ہلال رمضاں

    ناخن پاک نبیؐ کا ہے تراشا ایسا

    لوح محفوظ کی تحریر ہتھیلی کے خطوط

    گردشیں وقت کی مٹھی میں ہیں قبضہ ایسا

    یاد آنے لگی مشکوٰۃ میں مصباح کی بات

    سینۂ پاک میں ہے قلب مجلیٰ ایسا

    آئنہ جس کا ہے قد افلح من زکھا

    جس پہ روحیں ہیں فدا نفس مزکیٰ ایسا

    شکم پاک پہ پتھر ہیں زباں ہے شاکر

    فقر میں شکر الٰہی کا سلیقہ ایسا

    ثبت ہے جس پہ توکلت علی اللہ کا نقش

    کمر پاک پہ ہمت کا ہے پٹکا ایسا

    آکے جبریل امیں تہہ کریں زانوئے ادب

    زانوئے سید عالم کا ہے رتبہ ایسا

    جیسے دو نور کے فوارے ہیں لمعات فشاں

    ساق روشن سے نکلتا ہے اجالا ایسا

    ایڑیاں ایسی کہ ٹھوکر سے ہو مردہ زندہ

    اپنا رخسار ملے چاند کف پا ایسا

    چوم کر پایا ہے یثرب نے مدینہ کا خطاب

    پائے سلطان مدینہ کا ہے پایہ ایسا

    جس کی ہر بوند میں ہے چشمۂ آب حیواں

    زندگی بخش ہے تلووں کا غسالہ ایسا

    سب کے سر پر ہے مگر دیکھ نہ پائے کوئی

    دیکھ ہے اس تن بے سایہ کا سایہ ایسا

    بخدا ممتنع المثل ہے وہ ذات نصیرؔ

    بخدا کوئی ہوا ہے نہ تو ہوگا ایسا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے