آپ کا ہے یہ فیضِ نظر مصطفیٰ
آپ کا ہے یہ فیضِ نظر مصطفیٰ
ہم ہیں ایمان سے بہرہ ور مصطفیٰ
آپ کرتے نہ اعلان اگر مصطفیٰ
مانتا کون مثلِ بشر مصطفیٰ
آپ کی یاد ہے میری ہر سانس میں
اور ہے سانس آٹھوں پہر مصطفیٰ
سمٹی ایسی کہ اک شب میں طے ہو گئی
وہ جو صدیوں کی ہے رہ گزر مصطفیٰ
عرش پہلے سے کچھ اور اونچا ہوا
شب کی شب میں قدم چوم کر مصطفیٰ
چاہتا ہے کہ سر سبز ہو سوکھ کر
گلستانوں کا ہر اک شجر مصطفیٰ
آپ کے غم کو صدیاں بھی کافی نہیں
زیست تو ہے بہت مختصر مصطفیٰ
دور رہ کر بھی دیکھا ہے نزدیک سے
تھی وہ کسیی اویسی نظر مصطفیٰ
جب سے منسوب ہیں زلف و رخسار سے
بڑھ گئی شان شام و سحر مصطفیٰ
حق ادا کرنے دیجے مجھے آنکھ کا
اک نظر آپ کو دیکھ کر مصطفیٰ
آپ کو دیکھ کر کس کو دیکھ عدیلؔ
ہے کہاں آنکھ میں اب نظر مصطفیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.