غلاموں پہ اپنے یہ الطاف آقا مدینے سے ہم کو سلام آ رہا ہے
غلاموں پہ اپنے یہ الطاف آقا مدینے سے ہم کو سلام آ رہا ہے
ادھر سے دردوں کی ڈالی چلی ہے اُدھر سے کرم کا پیام آ رہا ہے
جبیں ہے کہ خود ہی جھکی جا رہی ہے ابد کا وہ نازک مقام آ رہا ہے
نظر ہے کہ سجدے ادا کر رہی ہے محمد کا دارالسلام آ رہا ہے
کوئی دل شکستہ بہ حال پریشاں غموں کا ستایا مصیبت کا مارا
زیارت کی دھن میں مدینے کی جانب حضور آب کا اک غلام آ رہا ہے
شب غم کی قسمت بدلنے لگی ہے خوشی کے ستارے چمکنے لگے ہیں
حبیب خدا جلوہ فرما ہیں دل میں نظر آج ماہ تمام آ رہا ہے
گناہوں کی تاریکیا مٹ رہی ہیں شفاعت کے انوار پرتو فگن ہیں
قیامت قیامت پہ چھائی ہوئی ہے کہ محشر میں محشر خرام آ رہا ہے
تمہارے غلاموں کی حالت ہے ابتر نہ جینے کا امکاں نہ مرنیے کی فرصت
سکوں کی ہمیں جستجو ہے مگر وہ سحر آ رہا ہے نہ شام آ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.