Font by Mehr Nastaliq Web

غلاموں پہ اپنے یہ الطاف آقا مدینے سے ہم کو سلام آ رہا ہے

نثار دہلوی

غلاموں پہ اپنے یہ الطاف آقا مدینے سے ہم کو سلام آ رہا ہے

نثار دہلوی

MORE BYنثار دہلوی

    غلاموں پہ اپنے یہ الطاف آقا مدینے سے ہم کو سلام آ رہا ہے

    ادھر سے دردوں کی ڈالی چلی ہے اُدھر سے کرم کا پیام آ رہا ہے

    جبیں ہے کہ خود ہی جھکی جا رہی ہے ابد کا وہ نازک مقام آ رہا ہے

    نظر ہے کہ سجدے ادا کر رہی ہے محمد کا دارالسلام آ رہا ہے

    کوئی دل شکستہ بہ حال پریشاں غموں کا ستایا مصیبت کا مارا

    زیارت کی دھن میں مدینے کی جانب حضور آب کا اک غلام آ رہا ہے

    شب غم کی قسمت بدلنے لگی ہے خوشی کے ستارے چمکنے لگے ہیں

    حبیب خدا جلوہ فرما ہیں دل میں نظر آج ماہ تمام آ رہا ہے

    گناہوں کی تاریکیا مٹ رہی ہیں شفاعت کے انوار پرتو فگن ہیں

    قیامت قیامت پہ چھائی ہوئی ہے کہ محشر میں محشر خرام آ رہا ہے

    تمہارے غلاموں کی حالت ہے ابتر نہ جینے کا امکاں نہ مرنیے کی فرصت

    سکوں کی ہمیں جستجو ہے مگر وہ سحر آ رہا ہے نہ شام آ رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے