Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

در پہ سرکار کے جو ہونٹ سیے جاتے ہیں

اویس رضا عنبرؔ

در پہ سرکار کے جو ہونٹ سیے جاتے ہیں

اویس رضا عنبرؔ

MORE BYاویس رضا عنبرؔ

    در پہ سرکار کے جو ہونٹ سیے جاتے ہیں

    ایسے عشاق سمجھ دار کہے جاتے ہیں

    نار دوزخ سے وہی لوگ بچے جاتے ہیں

    جو بھی ناموس رسالت پہ مرے جاتے ہیں

    پوچھنا ہے تو یہ پوچھو کسی عاشق سے

    عشق میں دل ہی نہیں سر بھی دیے جاتے ہیں

    دل سے سرکار دوعالم پہ جو پڑھتے ہیں درود

    ایسے انسان بلا خوف جیے جاتے ہیں

    دہر میں ہوں گے پریشان بھلا وہ کیسے

    آپ کا نام جو سرکار لیے جاتے ہیں

    عیب پوشی مری کیجے اے شفیع محشر

    حشر کے روز مرے جرم کھلے جاتے ہیں

    ہم کو معلوم نہیں کیسے طلب کی جائے

    پھر بھی سرکار کرم ہم پہ کیے جاتے ہیں

    نعت لکھنے کا ہنر جب سے ملا ہے ہم کو

    تب سے مداح نبی ہم بھی کہے جاتے ہیں

    آئے گا شہر مدینہ سے بلاوا اک دن

    اسی امید پہ ہر غم کو سہے جاتے ہیں

    حشر کے روز دکھائیں گے وہ چہرہ کیسے

    چند پیسوں کے لیے جو بھی بکے جاتے ہیں

    پہرہ دیتے ہیں جو ناموس رسالت پہ سدا

    زندہ دل بس وہی انسان کہے جاتے ہیں

    کیا لگا پائے گا قیمت کوئی اس کی عنبرؔ

    جو بھی بازار محمد میں بکے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے