پیام لائی ہے باد_صبا مدینے سے
پیام لائی ہے باد صبا مدینے سے
کہ رحمتوں کی اٹھی ہے گھٹا مدینے سے
الٰہی کوئی تو مل جائے چارہ گر ایسا
ہمارے درد کی لا دے دوا مدینے سے
حساب کیا کہ نکیرین ہو گئے بے خود
جب آئی قبر میں ٹھنڈی ہوا مدینے سے
یہی تو خانہ خرابی کا اک ٹھکانہ ہے
چلے کہاں دل درد آشنا مدینے سے
جناب خضر کو ظلمات نے دیے دھوکے
ملا تو ساغر آب بقا مدینے سے
ہمارے سامنے یہ نازش بہار فضول
بہشت لے کے گئی ہے فضا مدینے سے
نہ آئیں جا کے وہاں سے یہی تمنا ہے
مدینے لا کے نہ لائے خدا مدینے سے
فرشتے سیکڑوں آتے ہیں اور جاتے ہیں
بہت قریب ہے عرش خدا مدینے سے
اسی کا فیض ہے دنیا میں یہ وہ چوکھٹ ہے
جو کچھ کسی کو ملا وہ ملا مدینے سے
ہم اس کو مرجع مقصود عشق کہتے ہیں
دل حزیں کہیں کھویا ملا مدینے سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 115)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.