Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چہرۂ والشمس کا ہر دم نظارہ چاہیے

قیصر رتناگیروی

چہرۂ والشمس کا ہر دم نظارہ چاہیے

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    چہرۂ والشمس کا ہر دم نظارہ چاہیے

    گیسوئے واللیل کا اس سر میں سودا چاہیے

    خواہشِ دنیا نہیں ہے حب مولا چاہیے

    آنکھ میں کعبہ رہے دل میں مدینہ چاہیے

    دورئی ارض مدینہ میں ہے کیا عالم نہ پوچھ

    زندگی نے کس قدر سونپے ہیں مجھ کو غم نہ پوچھ

    آہِ سوزاں نالۂ شبگیر چشم نم نہ پوچھ

    آج تو یہ حال ہے کل ہوگا کیا ہمدم نہ پوچھ

    کیا دکھاتی ہے میری تقدیر دیکھا چاہیے

    کر دیا افشا رموزِ عشق نے رازِ دروں

    کیوں نہ میں ایک بار اپنے آپ کو آواز دوں

    اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا میرا حال زبوں

    ہوش کی حد سے گزر کر کہتا ہے میرا جنوں

    میں تماشائی بنوں عالم تماشا چاہیے

    رحمت للعالمیں کا اللہ اللہ وہ مقام

    کرتا ہے خود خالق اکبر بھی جن کا احترام

    پہلے بھیجے ہیں درود اور بعد میں اپنا پیام

    عین بے ادبی ہے لینا نام آقا بے سلام

    کملی والے کا ادب سے نام لینا چاہیے

    جانتا ہے خوب تو اے رازِ وحدت کے امیں

    میم کی چادر کو اوڑھے ہے کوئی پردہ نشیں

    بات یہ عین الیقیں سے بن گئی حق الیقیں

    دیکھنا جلوہ کسی کا اس قدر آساں نہیں

    جذبۂ منصور ہو یا ذوقِ موسیٰ چاہیے

    پتلۂ خاکی عبث ہے خواہش نام و نمود

    مٹنے والا ہے جہاں سے ایک دن تیرا وجود

    ہے یہی اک باعث خوشنودی رب ودود

    رات دن تو بھیج قیصرؔ نامِ آقا پر درود

    ہونٹوں پہ صل علی صلعم وظیفہ چاہیے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے