چہرۂ والشمس کا ہر دم نظارہ چاہیے
چہرۂ والشمس کا ہر دم نظارہ چاہیے
گیسوئے واللیل کا اس سر میں سودا چاہیے
خواہشِ دنیا نہیں ہے حب مولا چاہیے
آنکھ میں کعبہ رہے دل میں مدینہ چاہیے
دورئی ارض مدینہ میں ہے کیا عالم نہ پوچھ
زندگی نے کس قدر سونپے ہیں مجھ کو غم نہ پوچھ
آہِ سوزاں نالۂ شبگیر چشم نم نہ پوچھ
آج تو یہ حال ہے کل ہوگا کیا ہمدم نہ پوچھ
کیا دکھاتی ہے میری تقدیر دیکھا چاہیے
کر دیا افشا رموزِ عشق نے رازِ دروں
کیوں نہ میں ایک بار اپنے آپ کو آواز دوں
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا میرا حال زبوں
ہوش کی حد سے گزر کر کہتا ہے میرا جنوں
میں تماشائی بنوں عالم تماشا چاہیے
رحمت للعالمیں کا اللہ اللہ وہ مقام
کرتا ہے خود خالق اکبر بھی جن کا احترام
پہلے بھیجے ہیں درود اور بعد میں اپنا پیام
عین بے ادبی ہے لینا نام آقا بے سلام
کملی والے کا ادب سے نام لینا چاہیے
جانتا ہے خوب تو اے رازِ وحدت کے امیں
میم کی چادر کو اوڑھے ہے کوئی پردہ نشیں
بات یہ عین الیقیں سے بن گئی حق الیقیں
دیکھنا جلوہ کسی کا اس قدر آساں نہیں
جذبۂ منصور ہو یا ذوقِ موسیٰ چاہیے
پتلۂ خاکی عبث ہے خواہش نام و نمود
مٹنے والا ہے جہاں سے ایک دن تیرا وجود
ہے یہی اک باعث خوشنودی رب ودود
رات دن تو بھیج قیصرؔ نامِ آقا پر درود
ہونٹوں پہ صل علی صلعم وظیفہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.