دل کی بیتابی کا ہے یہ عالم دل سنبھالے سنبھلتا نہیں ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
دل کی بیتابی کا ہے یہ عالم دل سنبھالے سنبھلتا نہیں ہے
یوں پریشانیاں بڑھ رہی ہیں چین اک لمحہ ملتا نہیں ہے
جو تصور میں چھایا ہوا ہے وہ نگاہوں میں نقشہ نہیں ہے
روضۂ شاہِ جیلاں دکھا دے اور کوئی تمنا نہیں ہے
ہو کے اجمیر آیا ہوں یا رب میں نے بغداد دیکھا نہیں ہے
بات ایمان کی کہہ رہا ہوں کوئی مانے اسے یا نہ مانے
کیا نہیں پانے والوں نے پایا آج تک در سے غوث الوریٰ کے
ہے زمانے میں ہر ہر قدم پہ ان کے کشف و کرامت کے چرخے
خوش مقدر ہیں وہ آگیا ہے دامن غوث ہاتھوں میں جس کے
ان کو جنت کی خواہش نہیں ہے ان کو دوزخ کا کھٹکا نہیں ہے
میکشی جرم کہتے ہو لیکن میکشی کی حقیقت کو سمجھو
واعظ! محترم چپ رہو اب میں نے پی ہے مگر تم نہ بہکو
میری بے ہوشی پر ہوش مند و طنز کرنے سے پہلے یہ سوچو
بے خودی کا سبب کیا ہے میری جاننا چاہتے ہو تو سن لو
قادری جام میں نے پیا ہے جس کا نشہ اترتا نہیں ہے
المدد غوث! میں نے پکارا ٹل گئی سر سے قیصر ہر آفت
تجربہ اپنا بتلا رہا ہوں مجھ پہ گذری ہوئی ہے حقیقت
صدق دل سے انہیں تم پکارو دیکھ لو پھر یہ اللہ کی قدرت
پوری ہوجائے گی حکم رب سے ہوگی جو بھی تمہاری ضرورت
غوث کے در سے وہ بھی ملے گا جو مقدر میں لکھا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.