ہوگئی آپ کی یوں مجھ پہ شفقت خواجہ
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
ہوگئی آپ کی یوں مجھ پہ شفقت خواجہ
تک رہی ہے مجھے ہر آنکھ بحیرت خواجہ
ان چھپائے نہیں چھپتی یہ حقیقت خواجہ
حالِ دل کہنے لگی اشکوں کی کثرت خواجہ
پرورش پاتی رہی مدتوں پرواں چڑھی
گوشۂ دل میں میرے آپ کی الفت خواجہ
رہ گئی ہو کے بغل گیر خدا شاہد ہے
آپ کی چشمِ کرم میری عقیدت خواجہ
یوں نکلنے کو تو نکلے کئی ارماں لیکن
رہ گئی آپ کے دیدار کی حسرت خواجہ
آپ کے جلوؤں سے ہو جائیں منور آنکھیں
ایک حسرت تھی نکلتی کسی صورت خواجہ
سائلِ خواجۂ اجمیر مجھے کہتے ہیں
آپ کے در سے ملی ہے مجھے عزت خواجہ
زخمِ دل پروہیں امید نے رکھا مرہم
بڑھ گئی حد سے جہاں درد کی شدت خواجہ
آپ کے روضۂ اقدس پہ معین الغربا
پہنچا ہوں سننے ہر اک گام پہ شہرت خواجہ
درِ منعم پہ نظر آئے وہ ممکن ہی نہیں
آپ دیتے ہیں جسے حسبِ ضرورت خواجہ
آپ کے در کی غلامی کے عوض میں شاہی
میں نہیں لوں گا یقیناً کسی قیمت خواجہ
یہ عقیدہ نہیں ایمان ہے ایمان میرا
خوش مقدر ہیں جو ہیں حاضرِ خدمت خواجہ
میری دیوانگی ہے حاصل صد ہوش و خرد
کیا بتاؤں یہ ملی کس کی بدولت خواجہ
مدتوں بعد ملا حکمِ حضوری مجھ کو!
کیا کہوں گر نہ کہوں خوبئ قسمت خواجہ
شاملِ فکرِ سخن آپ کا ہے فیض اتم
فکرِ قیصرؔ میں کہاں تھی کوئی ندرت خواجہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.