عاشقِ محمد کا عشق پھول والا ہے
عاشقِ محمد کا عشق پھول والا ہے
جان ہے خدا والی ، دل رسول والا ہے
سرورِ دو عالم کے در پہ جا کے دیکھو تو
سرورِ دو عالم کا در قبول والا ہے
فیضیاب ہوتا ہے سیرتِ محمد سے
جو نگاہ رکھتا ہے ، جو اصول والا ہے
عاشقِ محمد کی شان کیا نرالی ہے
آنکھ اشک والی ہے ، چہرہ دھول والا ہے
پھول بن کے دکھلائے یا تو پھر نکل جائے
گلشنِ محمد میں جو ببول والا ہے
شہر میرے آقا کا کتنا خوب ہے قیصر ؔ!
گلیاں خوشبوؤں والی، کوچہ پھول والا ہے
- کتاب : روشنی کی بات
- Author : قیصر صدیقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.