Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عاشقِ محمد کا عشق پھول والا ہے

قیصر صدیقی سمستی پوری

عاشقِ محمد کا عشق پھول والا ہے

قیصر صدیقی سمستی پوری

عاشقِ محمد کا عشق پھول والا ہے

جان ہے خدا والی ، دل رسول والا ہے

سرورِ دو عالم کے در پہ جا کے دیکھو تو

سرورِ دو عالم کا در قبول والا ہے

فیضیاب ہوتا ہے سیرتِ محمد سے

جو نگاہ رکھتا ہے ، جو اصول والا ہے

عاشقِ محمد کی شان کیا نرالی ہے

آنکھ اشک والی ہے ، چہرہ دھول والا ہے

پھول بن کے دکھلائے یا تو پھر نکل جائے

گلشنِ محمد میں جو ببول والا ہے

شہر میرے آقا کا کتنا خوب ہے قیصر ؔ!

گلیاں خوشبوؤں والی، کوچہ پھول والا ہے

مأخذ :
  • کتاب : روشنی کی بات
  • Author : قیصر صدیقی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے