چلا جب دو قدم تو رک گئی گردش زمانے کی
دلچسپ معلومات
منقبت درشان حاجی ملنگ حضرت شاہ عبدالحق (ممبئی-مہاراشٹرا)
چلا جب دو قدم تو رک گئی گردش زمانے کی
تعالیٰ اللہ کتنی منزلت ہے آستانے کی
سخاوت اس قدر مشہور ہے اس آستانے کی
کہ للچائی نگاہیں پڑ رہی ہیں اک زمانے کی
ان الطاف اور ان اکرام کا ہو شکریہ کیونکر
مجھے توفیق بخشی آپ نے منت بڑھانے کی
عطا فرمائیے وہ بھی تمنا جس کی دل میں ہے
مرادیں پوری ہوتی دیکھتا ہوں اک زمانے کی
جو اک دو حسرتیں ہوتیں تو میں خاموش ہو جاتا
مگر میں آرزوئیں ساتھ لایا ہوں زمانے کی
کوئی کچھ لے کے جاتا ہے کوئی کچھ لے کے جاتا ہے
میں لے جاتا ہوں ساتھ اپنے عقیدت آستانے کی
پھر اپنے خادمانِ در کو کیوں مجبور رکھا ہے
ہے روشن آپ پر مولا جو حالت ہے زمانے کی
میں ان کا واسطہ دیتا ہوں جن کا واسطہ تم ہو
یہی ہیں آخری کڑیاں مرے غم کے فسانے کی
یہ دونوں آرزو لے کر رہوں میں تابکے زندہ
مدینے کی ہے حسرت اور اک بغداد جانے کی
نہ جانے پر بھی مجھ کو اس طرف جانا ہی پڑتا ہے
طلب خود وجہ بن جاتی ہے اُن کے در پہ جانے کی
کوئی دیکھے تو اس جذب وکشش کا کیا ٹھکانا ہے
ہر اک شے میں نظر آتی ہے صورت آستانے کی
کھلے بندوں جو کہنا ہے وہ کہہ دے آستانے پر
ضرورت کیا ہے اے قاتلؔ تجھے حیلے بہانے کی
- کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 277)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.