Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رحمتوں پر ہے نظر حرف_دعا کیف میں ہے

رمضان حیدر فردوسی

رحمتوں پر ہے نظر حرف_دعا کیف میں ہے

رمضان حیدر فردوسی

MORE BYرمضان حیدر فردوسی

    رحمتوں پر ہے نظر حرف دعا کیف میں ہے

    بکھرے انوار توکل ہیں رضا کیف میں ہے

    دیکھ کے انفس و آفاق میں قدرت کی بہار

    جذبۂ حمد جواں شوق ثنا کیف میں ہے

    یا عبادی جو سنا خالق دو عالم سے

    حصر غم توڑ کے اب میری خطا کیف میں ہے

    جلوہ حق مجھے بھی راکھ بنا مثل طور

    ہوگی حرکت نہ ذرا شوق لقا کیف میں ہے

    اپنا محبوب دیا سب سے بڑا فضل ترا

    اس عطا کو کہوں کیا ذہن رسا کیف میں ہے

    تیرے پیاروں کے قدم ہائے مبارک چھو دو

    طیبہ بغداد و نجف کرب و بلا کیف میں ہے

    بے سبب بخش دے مولیٰ جسے چاہے حیدرؔ

    بس یہی سوچ کے مجھ جیسا گدا کیف میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے