رحمتوں پر ہے نظر حرف_دعا کیف میں ہے
رحمتوں پر ہے نظر حرف دعا کیف میں ہے
بکھرے انوار توکل ہیں رضا کیف میں ہے
دیکھ کے انفس و آفاق میں قدرت کی بہار
جذبۂ حمد جواں شوق ثنا کیف میں ہے
یا عبادی جو سنا خالق دو عالم سے
حصر غم توڑ کے اب میری خطا کیف میں ہے
جلوہ حق مجھے بھی راکھ بنا مثل طور
ہوگی حرکت نہ ذرا شوق لقا کیف میں ہے
اپنا محبوب دیا سب سے بڑا فضل ترا
اس عطا کو کہوں کیا ذہن رسا کیف میں ہے
تیرے پیاروں کے قدم ہائے مبارک چھو دو
طیبہ بغداد و نجف کرب و بلا کیف میں ہے
بے سبب بخش دے مولیٰ جسے چاہے حیدرؔ
بس یہی سوچ کے مجھ جیسا گدا کیف میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.