Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اگر نہ ہوتا ترا آستاں غریب نواز

راز الہ آبادی

اگر نہ ہوتا ترا آستاں غریب نواز

راز الہ آبادی

MORE BYراز الہ آبادی

    اگر نہ ہوتا ترا آستاں غریب نواز

    غریب کا تھا ٹھکانا کہاں غریب نواز

    غم جہاں کے ستائے ہیں پر آئے ہیں

    تمہارا در ہے کہ دارلاماں غریب نواز

    مریض غم ہیں کوئی چارہ گر نہیں ملتا

    ہم اپنا داغ دکھائیں کہاں غریب نواز

    یہ در وہ در ہے جہاں زندگی سنورتی ہے

    یہاں سے جائیں تو جائیں کہاں غریب نواز

    ہر آدمی یہاں دل سے یقیں رکھتا ہے

    کہ سن رہے ہیں مری داستاں غریب نواز

    رسولِ پاک کے صدقہ میں راہ دکھلا دو

    بھٹک رہا ہے مرا کارواں غریب نواز

    جلائے جاتے ہیں پھر آشیاں غریبوں کے

    پھر اُٹھ رہا ہے چمن سے دھواں غریب نواز

    یہ شان بندہ نوازی تو دیکھئے ان کی

    وہیں غریب کھڑے ہیں جہاں غریب نواز

    ہمارے سامنے اک روز یوں بھی آجاؤ

    کوئی حجاب نہ ہو درمیاں غریب نواز

    زباں ترستی ہے مدت سے گفتگو کے لئے

    کہاں سے لاؤں میں حسنِ بیاں غریب نواز

    کہاں میں اور کہاں رازؔ دامنِ خواجہ

    کہ میں زمین ہوں اور آسماں غریب نواز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے