جو ایک پل بھی ٹھہر کر مصطفیٰ کے در سے جاتا ہے
جو ایک پل بھی ٹھہر کر مصطفیٰ کے در سے جاتا ہے
تو یوں محسوس کرتا ہے کہ اپنے گھر سے جاتا ہے
سمندر موجزن کرتا ہے دل میں عشق و عرفاں کے
جو قطرہ مے کا چشم ساقئ کوثر سے جاتا ہے
غرور و فضل اک قالب میں تو ہرگز نہیں رہتے
ادھر اک سر سے آتا ہے ادھر اک سر سے جاتا ہے
مدینہ تک پہنچتی ہیں طریقت کی سبھی راہیں
خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰ کے گھر سے جاتا ہے
نگاہیں گنبد خضریٰ پہ یوں مرکوز ہوتی ہیں
نظر کا ذوق دنیا کے ہر اک منظر سے جاتا ہے
نہ کیوں نام علی سے مشکلوں کے در کھلیں اسعدؔ
کہ استحکام سارا جب در خیبر سے جاتا ہے
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.