Sufinama

سامنے جب بھی یار ہوتا ہے

نا معلوم

سامنے جب بھی یار ہوتا ہے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    سامنے جب بھی یار ہوتا ہے

    دل پر کب اختیار ہوتا ہے

    روئے جاناں ہی اہل دل کے لیے

    ذکر پروردگار ہوتا ہے

    مریض عشق کا اکثر یہ حال ہوتا ہے

    کسی کی یاد سے چہرہ بحال ہوتا ہے

    میں اس کو کفر کہوں یا کمال عشق کہوں

    نماز میں بھی تمہارا خیال ہوتا ہے

    نہ بت کدے سے نہ کعبے سے لو لاگی میری

    تمہارے نقش قدم سے ہے زندگی میری

    بہت اداس تھی دنیا میں زندگی میری

    کرم جو تیرا ہوا بات بن گئی میری

    سہارا تم ہو تو کس لیے پھر

    میں سر پہ احسان لوں کسی کا

    رہے سلامت یہ غم تمہارا

    یہی اثاثہ ہے زندگی کا

    ترا عشق جو نہ ہوتا تو یہ بندگی نہ ہوتی

    جو ترا کرم نہ ہوتا تو یہ زندگی نہ ہوتی

    رہے سلامت یہ غم تمہارا

    یہی اثاثہ ہے زندگی کا

    وہ بد نصیب ہے جسے غم نا گوار ہے

    غم تو دلیل رحمت پروردگار ہے

    رہے سلامت یہ غم تمہارا

    یہی اثاثہ ہے زندگی کا

    مجھے دیکھتا ہے جو بھی کہتا ترا دیوانہ

    نسبت نہ تجھ سے ہوتی مری ذات ہی نہ ہوتی

    رہے سلامت یہ غم تمہارا

    یہی اثاثہ ہے زندگی کا

    میں نیاز مند تیرا بندہ نواز تو ہے

    تیرے کرم سے میری دنیا میں آبرو ہے

    رہے سلامت یہ غم تمہارا

    یہی اثاثہ ہے زندگی کا

    میں قربتوں میں بھی شادماں تھا

    میں فرقتوں میں بھی مطمئن ہوں

    تھا وہ بھی انعام آپ ہی کا

    ہے یہ بھی تحفہ جناب ہی کا

    غرور شاہی ہمیشہ میں نے

    رکھا ہے پاؤں کی ٹھوکروں میں

    مقام سب سے جدا ہے میرا

    کہ میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    مانگنا میں نے در در سے سیکھا نہیں

    دیر و حرم میں جاؤں کیوں

    طور کی خاک اڑاؤں کیوں

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    دنیائے بت کدا نہ فضائے حرم پسند

    مجھ کو تری گلی ہے خدا کی قسم پسند

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    میں یہیں کروں گا سجدہ یہی میرا مدعا ہے

    جو ملا نہیں حرم سے تیرے در سے مل گیا ہے

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    ہاتھ پھیلانے سے محتاج کو غیرت یہ ہے

    شرم اتنی ہے کے بندہ تیرا کہلاتا ہوں

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    یہ مان لیا لائق دربار نہیں میں

    یہ بھی نہ سہی قابل دیدار نہیں میں

    ہر چند اگر آپ کے درکار نہیں میں

    بندہ بھی تیرا کیا میری سرکار نہیں میں

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    تیرے ٹکڑوں پہ پلا غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال

    جھڑکیاں کھاؤں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے

    یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کے بات اب تک بنی ہوئی ہے

    بس میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    مقام سب سے جدا ہے میرا

    کے میں ہوں منگتا تیری گلی کا

    ہے خوش مقدر کے جس نے سر کو

    جھکایا مرشد کے آستاں پر

    اسی نے پائی ہے سرفرازی

    مقام اونچا رہا اسی کا

    اگر ہے جانا تو جائیں لیکن

    حضور اتنا خیال رکھیں

    کہ ہجر جاناں میں ایک اک پل

    گمان ہوتا ہے اک صدی کا

    رواں ہو گردن پہ گرچہ خنجر

    خلل نہ سجدے میں آئے پھر بھی

    یہی عبادت کا ہے قرینہ

    یہی سلیقہ ہے بندگی کا

    تمہاری مدح سرائی کر کے

    میں ناز کرتا ہوں اپنے فن پر

    تمہارے ذکر جمیل سے ہی

    وقار قائم ہے شاعری کا

    سہارا تم ہو تو کس لیے پھر

    میں سر پہ احسان لوں کسی کا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نصرت فتح علی خان

    نصرت فتح علی خان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے