اے جذبۂ عشق ختمِ رسل اک روز تو ایسا ہوجائے
اے جذبۂ عشق ختمِ رسل اک روز تو ایسا ہوجائے
ہو روضۂ اقدس پیشِ نظر اور ختم فسانہ ہوجائے
اے سرورِ دیں محبوب خدا جو دل سے تمہارا ہوجائے
یہ سارا زمانہ کیا شے ہے اللہ بھی اس کا ہوجائے
بیمارِ غم فرقت پہ کرم یوں جان مسیحا ہوجائے
دیدار کی پیاسی آنکھوں کو طیبہ کا نظارہ ہوجائے
فاران کی چوٹی پھر آقا جلوؤں سے مجلی ہوجائے
پھر نورِ حقیقت سے روشن اسلام کی دنیا ہوجائے
اے مظہر انوار یزداں اے گنبد خضریٰ کے ساکن
جس دل میں مکیں ہوجاؤ تم وہ گبند خضریٰ ہوجائے
شیرازہ مسلم بھی برہم اور وقت کے تیور بھی برھم
یہ وقت مدد ہے شاہِ امم رحمت کا اشارہ ہوجائے
اس وقت فضائے عالم پر گھنگور گھٹائیں چھائیں ہیں
اے ماہِ عرب اے نورِ خدا ظلمت میں اجالا ہوجائے
رحمت کی گھٹائیں چھائیں الطاف کی بارش ہو اس پر
حامی سرِ محشر جس کا بھی وہ گیسؤوں والا ہوجائے
اسلام کا پرچم لہرائے اس طرح فضائے عالم پر
جو ملحدو مشرک دنیا ہے توحید کی دنیا ہوجائے
در اصل صباؔ وہ آنکھیں ہیں آنکھوں سے لگانے کے قابل
جن آنکھوں کو شاہِ طیبہ کے روضہ کا نظارہ ہوجائے
- کتاب : ماہنامہ پاسبان، الہ آباد
- Author : مشتاق نظامی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.