پہنچے ملنے خدا سے جو شاہِ امم نور کا عرش تک ایک زینہ بنا
پہنچے ملنے خدا سے جو شاہِ امم نور کا عرش تک ایک زینہ بنا
آئے طیبہ میں جب وہ مبارک قدم شہرِ یثرب جو تھا وہ مدینہ بنا
جب مدینے میں پہنچے خدا کے نبی، ان کے قدموں پہ ساری خدائی جھکی
بن گئی ساری دنیا ایک انگشتری اور مدینہ ہی اس کا نگینہ بنا
مردہ دل ہوگئے تھے جو انسان کے، ان کے حسن تبسم سے زندہ ہوئے
ان کی خوشبو سے عالم معطر ہو عطرِ غل آپ کا جب پسینہ بنا
عاشقوں کی یہ ان کے عجب شان تھی عشق میں ان کے مٹ کر بقا مل گئی
درد خود ان کا بڑھ کر دوا بن گیا، ان کا مرنا ہی دراصل جینا بنا
ان کے جلوے نظرمیں سمانے لگے، وہ میری روح کو جگمگانے لگے
اللہ اللہ جلوہ گہِ حسن جب نورِ عرفاں سے یہ میرا سینہ بنا
محویت شوق کی اور بڑھتی گئی، وہ تصور میں تشریف لانے لگے
تلخئی ہجر بھی راس آنے لگی دل محبت کا جب سے خزینہ بنا
یاد کرتا ہوں ان کو میں صبح و مسا، ہے محمد محمد وظیفہ مرا
ان کی چشمِ کرم ہے جو ستارؔ اب زندگی کا مری یہ قرینہ بنا
- کتاب : ستار وارثی کی نعت (Pg. 81)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.