نظارہ کر رہا تھا میں ادب سے سنگِ اسود کا
نظارہ کر رہا تھا میں ادب سے سنگِ اسود کا
نظر میں تھا مری خالِ رخ زیبا محمد کا
خدا عاشق ہے ان کا اور وہ مشتاق خالق کے
عجب سر نہاں ہے عشق کے اس ربطِ بے حد کا
ہوئے کعبہ میں بت لرزاں، گرے کسریٰ کے کنگورے
تہلکہ مچ گیا روئے زمیں پر ان کی آمد کا
محیطِ شوق ہیں عاشق جو صحرائے محبت میں
پتا ملتا نہیں اب عشق احمد کی کسی حد کا
خدا مجھ کو کسی صورت مدینے میں جو پہنچا دے
کروں جی بھر کے پھر میں بھی نظارہ سبز گنبد کا
غلامِ در ہے تو کس کا، کوئی ستارؔ جب پوچھے
تو کہہ دیجے محمد کا محمد کا محمد کا
- کتاب : ستار وارثی کی نعت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.