جب سے ملا ہے درد ترا دائمی مجھے
جب سے ملا ہے درد ترا دائمی مجھے
مایوس کر سکا نہ غمِ زندگی مجھے
لے چل درِ حبیب پہ اے بیخودی مجھے
کرنا ہے وقف ان کے لیے زندگی مجھے
رونا مرا وضو ہے، عبادت ترا خیال
بس یہ نمازِ شوق ہی راس آگئی مجھے
تو آفتابِ حسن ہے، میں ذرۂ حقیر
بخشی ہے تیرے جلوؤں نے تابندگی مجھے
تیری رضا پہ کر دوں میں قربان ہر خوشی
مل جائے اب تو عشق میں وہ آگہی مجھے
دنیا بدل گئی مرے صبر و قرار کی
جب سے دیا ہے تو نے غمِ عاشقی مجھے
ستارؔ اب حرم سے غرض ہے، نہ دیر سے
ہے بس خیالِ یار سے دل بستگی مجھے
- کتاب : ستار وارثی کی نعت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.