Font by Mehr Nastaliq Web

جب سے ملا ہے درد ترا دائمی مجھے

ستار وارثی

جب سے ملا ہے درد ترا دائمی مجھے

ستار وارثی

جب سے ملا ہے درد ترا دائمی مجھے

مایوس کر سکا نہ غمِ زندگی مجھے

لے چل درِ حبیب پہ اے بیخودی مجھے

کرنا ہے وقف ان کے لیے زندگی مجھے

رونا مرا وضو ہے، عبادت ترا خیال

بس یہ نمازِ شوق ہی راس آگئی مجھے

تو آفتابِ حسن ہے، میں ذرۂ حقیر

بخشی ہے تیرے جلوؤں نے تابندگی مجھے

تیری رضا پہ کر دوں میں قربان ہر خوشی

مل جائے اب تو عشق میں وہ آگہی مجھے

دنیا بدل گئی مرے صبر و قرار کی

جب سے دیا ہے تو نے غمِ عاشقی مجھے

ستارؔ اب حرم سے غرض ہے، نہ دیر سے

ہے بس خیالِ یار سے دل بستگی مجھے

مأخذ :
  • کتاب : ستار وارثی کی نعت

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے