عجب صلِّ علیٰ تاثیرِ عرفانِ محبت ہے
عجب صلِّ علیٰ تاثیرِ عرفانِ محبت ہے
کہ مجھ عاصی کےسر پہ سایۂ دامانِ رحمت ہے
وہ محبوب خدائے لم یزل مختارِ دوراں ہیں
رخِ پُرنور جن کا مطلعِ صبحِ سعادت ہے
نبی جتنے بھی آئے سب ہیں مشتاقِ کرم ان کے
وہ جن کی ہر ادا خود مظہرِ شانِ حقیقت ہے
گزر ہے عشق کی منزل میں کیفِ سوزِ پنہاں کا
وہی پیارا خدا کا ہے جسے اُن سے محبت ہے
مدینے کی فضاؤں پر ہو قرباں خُلد کی رونق
یہ وہ کوچہ ہے جس کا ذرہ ذرہ رشکِ جنت ہے
اسے معلوم کیا جو رازِ ہستی سے ہو بیگانہ
خمِ ابروئے جاناں کیا ہے محرابِ عبادت ہے
پلا دو شربتِ دیدار صدقے میں نواسوں کے
فقیرِ رہ گزر ستّار بیمارِ محبت ہے
- کتاب : Monthly Na't, Lahore (Pg. 80)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.