Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مسدس دربار_رسولؐ میں

سیماب اکبرآبادی

مسدس دربار_رسولؐ میں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    ایکہ! سرکار بڑی ہے تری سرکاروں میں

    تیرے دربار کی رونق ہے طلب گاروں سے

    ربط ہے جذبۂ رحمت سیہ کاروں سے

    تجھے بچپن سے محبت ہے گنہ گاروں سے

    لب پہ اس امت مغموم کی روداد رہی

    مہد مادر میں بھی امت کی تجھے یاد رہی

    وہی امت جسے خیر امم کہتے ہیں

    آج ہے مورد بیداد و الم کہتے ہیں

    اس پہ ارزاں ہے جسے لوگ ستم کہتے ہیں

    حال اس کا نہیں معلوم تو ہم کہتے ہیں

    سخت رسوائی ہے تدبیر اگرچہ نہ ہوئی

    پھرنا کہنا کہ ہمیں اس کی خبر کچھ نہ ہوئی

    اے تری شان کریمی پہ یہ امت ہو نثار

    کیا یہ پیغام رہیں گے یونہی سارے بیکار

    اس سے پہلے تو نہ تھا یہ تیری رحمت کا شمار

    بے اثر بات کا تھا منہ سے نکلنا دشوار

    متصل باب اجابت کا کہا جاتا ہے

    پیچھے جاتی تھی دعا پہلے اثر آتا تھا

    نہیں معلوم کہ سرکارؐ ہیں مصروف کدھر

    فیصلہ عرضیٔ امت کا نہیں مد نظر

    اپنا یہ حال کہ ہر وقت ہے حالت بد تر

    شب گزرتی ہے تو ہوتی نہیں امید سحر

    اس در فیض سے امید بندھی رہتی ہے

    اور مدینہ کی طرف آنکھ لگی رہتی ہے

    ہمیں قسمت نے کیا بے زور دبے پر ایسا

    لائے ہم مانگ کے خالق سے مقدر ایسا

    کر دیا ہے ہمیں ادبار نے مضطر ایسا

    آپ دیکھیں تو کہیں حال ہے ابتر ایسا

    کسی پہلو میں وہ امید بھرا دل نہ رہا

    اب یہ افسانہ سنانے کے قابل بھی نہ رہا

    یا نبیؐ اب تو ہو للہ عنایت کی نظر

    بڑھ چلی حد سے زیادہ خلش زخم جگر

    حال یہ ہے کہ ہوا دہر میں جینا دوبھر

    قوت ضبط ہے امکاں سکوں سے باہر

    کشمکش رنگ انوکھا کوئی لائے نہ کہیں

    دل بے تاب تڑپ کر نکل آئے نہ کہیں

    یہ وہ دربار ہے ہیں جس کے مؤکل جبرئیل

    اور منادی ہیں جہاں آٹھ پہر اسرافیل

    مستعد خدمت تقسیم پہ ہیں میکائیل

    موت کی دیتے ہیں دشمن کو سزا عزرائیل

    ہیں عمر قصر رسالت کی وزارت کے لیے

    اور صدیق گناہوں کی وکالت کے لئے

    یہ وہ دربار ہے جس کی نہیں دنیا میں اپیل

    فیصلہ اس کا خدا بھی نہیں کرتا تبدیل

    آپ ہی امت عاصی کے ہیں واللہ کفیل

    لقب احمدؐ مختار ہے خود اس کی دلیل

    آپ کے ہاتھوں میں دفتر ہے سیہ کاروں کا

    اختیار آپ کو ہے اپنے گنہ گاروں کا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 116)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے