شب جشن_خالق_بحر_و_بر
دلچسپ معلومات
تضمین شعر شیخ سعدیؔ
حصل الشما بجبالہٖ
وصل الاسی بوصالہٖ
عدبت عیون مقالہٖ
عظمت شیون صرالہٖ
نصبت لواع نوالہٖ
حمدت جمی فبالہٖ
شرف الثریٰ بظلالٖہ
سبک السما بنعالہٖ
نسبت لوائ نوالہٖ
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
گہر محیط عطائے رب
قمر سمائے سخائے رب
شجر ریاض رجائے رب
ثمر نہال دلائے رب
گل باغ نشو و نمائے رب
نگہ آشنائے ادائے رب
بکمال شوق رضائے رب
وہ ہمائے اوج ہوائے رب
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
شب جشن خالق بحر و بر
جو طلب ہوئی تو بندھی کمر
صف انبیا تھی ادھر ادھر
وہ نجوم میں صفت قمر
چمن جناں کے کھلے تھے در
لگے جھومنے شجر و ثمر
ہوئے جبرئیل جو راہبر
تو سوار ہو کے براق پر
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
جو ادھر سے شوق لقا ہوا
تو ادھر سے شوق سوا ہوا
جو جناب بن کے جدا ہوا
وہی قطرہ عین بقا ہوا
الف ایک تھا نہ دوتا ہوا
تھا اگرچہ مد سے بڑھا ہوا
نہ کرو گمان کہ کیا ہوا
سر عرش ہے یہ لکھا ہوا
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
کبھی کعبے شاہ زماں گئے
سوئے چار سمت جہاں گئے
غرض اس سفر میں جہاں گئے
ملک و نبی بھی وہاں گئے
سر ہفت چرخ رواں گئے
پئے سیر ہشت جناں گئے
جو وہاں سے بڑھ کے دواں گئے
رہے دنگ سب کہ کہاں گئے
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
ہوئے آپ داخل بزم ہو
وہ چمن کہ رنگ وہاں نہ بو
نبی و ملائک نیک خو
رہے آستانے پہ سرخ رو
رہی سب کے کانوں کو آرزو
نہ سنی کسی نے وہ گفتگو
جو پھرے وہاں سے وہ سرخ رو
یہی غلغلہ تھا ہر ایک سو
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
کیے خلق حق نے جو انبیا
انہیں ایک ایک شرف ملا
جو کلیم کو ید پر ضیا
تو مسیح کو دم جاں فزا
نہ خلیل کا ہے چمن چھپا
نہ نہاں ہے دنبہ ذبیح کا
مگر ان میں خاص ہیں مصطفیٰؐ
کہ خدا نے آپ بلا لیا
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
وہ نسیم گلشن کن فکاں
وہ شمیم روضۂ جاوداں
وہ قمر خدم فلک آستاں
وہ قضا علم وہ قدر نشاں
وہ ہمائے فرق پیمبراں
وہ مسافر رہ لا مکاں
وہ ضیائے دیدۂ قدسیاں
جو چلا کہاں سے گیا کہاں
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
وہی ختم صنع آلہ ہے
وہی امتوں کی پناہ ہے
وہی شاہ نجم سپاہ ہے
وہ فرق دیں پہ کلاہ ہے
وہی جن و انس کا شاہ ہے
وہی خضر راہ رفاہ ہے
بہت اس کی شوکت و جاہ ہے
یہ صفت شرف پہ گواہ ہے
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
یہ جہان دیار اسی کا ہے
وہ جہان حصار اسی کا ہے
ادھر اختیار اسی کا ہے
ادھر اقتدار اسی کا ہے
قدم استوار اسی کا ہے
علم افتخار اسی کا ہے
کرم اشتہار اسی کا ہے
شرف آشکار اسی کا ہے
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
وہی نو بہار ریاض دیں
وہی ثمرۂ شجر یقیں
جو ولی ہیں ان کے خوشہ چیں
جو نبی ہیں ان کے وہیں معیں
یم انبیا میں در ثمیں
دم حشر شافع ند نبیں
فلک آستاں وہ سر زمیں
سر عرش جا کے ہوئے مکیں
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
مس قلب امیرؔ طلا کرو
سیہ آئینہ کو جلا کرو
دل و جان کو صرف دلا کرو
کہ دلائے خاص خدا کرو
یہی نام منہ سے لیا کرو
یہی ورد صبح و مسا کرو
جو زبان ہے تو ثنا کرو
یہی منبروں پہ پڑھا کرو
بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمی خصالہ
صلوا علیہ و آلہ
- کتاب : محامد خاتم النبیین (Pg. 164)
- Author : امیر مینائی
- مطبع : مطبع نولکشور، لکھنؤ (1930)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.