حریمِ عرش کے جلوے نظر میں گھر بناتے ہیں
حریمِ عرش کے جلوے نظر میں گھر بناتے ہیں
غبارِ شہر طیبہ کو جو آنکھوں میں لگاتے ہیں
نبی کے قرب کی لذّت ہمیشہ دل میں پاتے ہیں
چراغِ اشک سے جو دامنِ مژگاں سجاتے ہیں
جنونِ عشق کو طیبہ میں پابندِ خرد رکھیے
کبھی منزل نہیں ملتی قدم جب ڈگمگاتے ہیں
میں اپنے دل کو مانوں یا خطیبِ قوم کی مانوں
مراد ل ہے مدینہ وہ اسے کعبہ بتاتے ہیں
رسول اللہ کی بس ایک نسبت کام آتی ہے
قضا کے بعد جب دنیا کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں
کوئی لکھ پائے کیسے قاب قوسینِ کی تفسیریں
سیاہی خشک ہوجاتی ہے خامے ٹوٹ جاتے ہیں
کہاں ایمن کی وادی کو فرازِ عرش سے نسبت
یہاں جلووں کی خواہش ہے وہاں جلوے بلاتے ہیں
انہیں آنسو نہ کہیے جو نبی کی یاد میں ٹپکے
بڑے انمول موتی ہیں کٹھن میں کام آتے ہیں
نبی کا علم ہے ایسا سمندر جس کے ساحل پر
شعوروفکر کے لاکھوں سفینے ڈوب جاتے ہیں
وفورِ شوق کی بے تابیاں تسلیم ہیں لیکن
وہی طیبہ میں جاتے ہیں جنہیں آقا بلاتے ہیں
عقیدت سے جو نعتِ مصطفیٰ پڑھتے ہیں اسے شبنمؔ
فرشتے ان کی لے کے ساتھ اپنی لَے ملاتے ہیں
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 149)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.