Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سراپا جس کا قرآں ہے وہ نورِ حق نما تم ہو

شبنم کمالی

سراپا جس کا قرآں ہے وہ نورِ حق نما تم ہو

شبنم کمالی

سراپا جس کا قرآں ہے وہ نورِ حق نما تم ہو

دوعالم جس کے جلووں کی ہے ہلکی سی ضیا تم ہو

عروجِ فکر سے منزل ہے جس کی ماورا تم ہو

خدا ہر گز نہیں لیکن خدا سے کب جدا تم ہو

ازل کی صبح جس کے عارضِ تاباں کا جلوہ ہے

ابد جس کے فروغِ حسن کا ہے آئینہ تم ہو

وسیلہ سے تمہارے رب سے مانگوں بھی تو کیا مانگوں

مری جنت مرا ایمان میرا مدعا تم ہو

نگاہوں کے دریچوں سے تجلی دل میں جب پہنچی

تصور میں معاً احساس یہ مجھ کو ہوا تم ہو

بتاتا ہے شبِ معراج اقصیٰ کا حسیں منظر

ہے جس پر اقتدا کو ناز ایسے مقتدا تم ہو

تمہارے وصف کی کثرت کو دنیا دیکھ کر بولی

محمد حامدومحمود احمد مصطفیٰ تم ہو

تصور میں جھکاؤں سر کو یا دل کو برابر ہے

مرے کعبہ مرے قبلہ مرے قبلہ نما تم ہو

تمہارے ہاتھ سے محکم ہے نسبت میرے دامن کی

گدائے بے نوا میں ہوں شہِ جودوسخا تم ہو

زمانے کی عداوت بال بیکا کر نہیں سکتی

مگر ایسا نہ ہو کوئی کہے مجھ سے خفا تم ہو

حقیقت کچھ نہ تھی شبنمؔ کی دنیا میں مرے آقا

مگر قطرہ کو جس نے رشکِ گوہر کر دیا تم ہو

مأخذ :
  • کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 150)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے