سراپا جس کا قرآں ہے وہ نورِ حق نما تم ہو
سراپا جس کا قرآں ہے وہ نورِ حق نما تم ہو
دوعالم جس کے جلووں کی ہے ہلکی سی ضیا تم ہو
عروجِ فکر سے منزل ہے جس کی ماورا تم ہو
خدا ہر گز نہیں لیکن خدا سے کب جدا تم ہو
ازل کی صبح جس کے عارضِ تاباں کا جلوہ ہے
ابد جس کے فروغِ حسن کا ہے آئینہ تم ہو
وسیلہ سے تمہارے رب سے مانگوں بھی تو کیا مانگوں
مری جنت مرا ایمان میرا مدعا تم ہو
نگاہوں کے دریچوں سے تجلی دل میں جب پہنچی
تصور میں معاً احساس یہ مجھ کو ہوا تم ہو
بتاتا ہے شبِ معراج اقصیٰ کا حسیں منظر
ہے جس پر اقتدا کو ناز ایسے مقتدا تم ہو
تمہارے وصف کی کثرت کو دنیا دیکھ کر بولی
محمد حامدومحمود احمد مصطفیٰ تم ہو
تصور میں جھکاؤں سر کو یا دل کو برابر ہے
مرے کعبہ مرے قبلہ مرے قبلہ نما تم ہو
تمہارے ہاتھ سے محکم ہے نسبت میرے دامن کی
گدائے بے نوا میں ہوں شہِ جودوسخا تم ہو
زمانے کی عداوت بال بیکا کر نہیں سکتی
مگر ایسا نہ ہو کوئی کہے مجھ سے خفا تم ہو
حقیقت کچھ نہ تھی شبنمؔ کی دنیا میں مرے آقا
مگر قطرہ کو جس نے رشکِ گوہر کر دیا تم ہو
- کتاب : صہبائے عقیدت (Pg. 150)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.